میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں لیکن کچھ تردد کا شکار ہوں ۔
کچھ ماہ قبل میرا بھائ اسلام میں داخل ہوا جس کی بنا پراس کے اوروالدین کے درمیان بہت سی مشکلات پیدا ہوگئيں جوکہ عیسائ ہیں ۔
میرا اپنی محبوبہ سے بہت زيادہ تعلق ہے لیکن یہ بھی کچھ فائدہ نہیں دے رہا
مجھے علم نہیں کہ میں کیا کروں مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ ان دوچيزوں میں
سے مجھے ایک اختیار کرنی ہوگی یا تو اللہ تعالی کواوریا پھر اپنے گھراور
محبوبہ کو ۔
مجھے یہ بھی علم ہے کہ ان میں صحیح کیا ہے لیکن مجھے یہ علم نہیں کہ یہ کس
طرح اورکب کرونگا ؟ میں آپ کی نصیحت کا محتاج ہوں شکریہ ۔
الحمد للہ
آپ کے بھائ کومبارکباد ، آپ کے بھائ کومبارکباد ، آپ کے بھائ کومبارکباد ، اپنے بھائ
کوہمارا گرم جوشی والا سلام پہنچائيں اوراسے کہیں کہ ہم اس کے لیے ہزاروں میل دور
بیٹھے اس کے لیے دعا گو ہیں کہ اسے اسلام پرثابت قدمی نصیب ہو اوراللہ تعالی دین کی
سمجھ نصیب فرماۓ آمین ۔
آپ اسے یہ بھی بتائيں کہ اس کے عقیدہ اوراسلامی بھائ اس کے اسلام لانے کی خوشی
میں برابر کے شریک ہیں اگرچہ وہ ان کے نام اورنہ ہی ان کے ملکوں کے نام کا علم رکھتا
ہے ، اورمومنوں کی مثال بھی اسی طرح ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کرایک دوسرے کی
طاقت کا باعث بنتے ہیں ۔
اب ہم آپ کے سوال کی طرف آتے ہوۓ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ کوعلم ہے
کہ صحیح کیا ہے ، آپ کی یہ بات بہت ہی عظیم الشان ہے جس سے آپ نے ایک لمبا راستہ
مختصر کرلیا اور بہت لمبے وقت کوبھی ، اب ایک چيزباقی ہے کہ اس فیصلے کونافذ کیا جاۓ
جس کی تنفیذ والی جگہ کا بھی آپ کوعلم ہے ۔
اے عقل مند سائل ! اگر زندگی میں کوئ دین نہ ہوتو وہ کیسی زندگی ہوگي اور اس کی
کیاقدروقیمت ہے ؟ اس کے بغیر عمل اورکوشش کا کیا فائدہ اورجس میں اللہ تعالی کی رضا
شامل نہ ہووہ کام کس فائدے کا ؟
کیا اسی زندگی کا کوئ ذائقہ اورموت کے بعد نجات ہوگی ، کیا یہ ممکن ہے کہ اس طرح
موت کے بعد جنت کی نعمتیں حاصل ہوں گی اوراسلام میں داخل ہوۓ بغیر یہ سب کچھ مل جاۓ
گا ؟
اگر ہم اللہ تعالی کی عبادت نہ کریں توکس کی عبادت کريں ؟ کیا ہم اپنی خواہشات و
شہوات کی عبادت کریں ؟ کیا کوئ عقل مند راضي ہوگا کہ وہ کسی ختم ہونےوالی شرمگاہ کی
شہوت کا بندہ بن جاۓ ؟ یا پھر ایسے مال کا بندہ بن جاۓ توکچھ دیر کے بعد ختم ہوجاۓ
اوراس کا مالک اس دنیا فانی سے کوچ کرجاۓ ؟
بلاشبہ انسان میں ایک روح ہے جو اللہ تعالی کی عبادت کے بغیر مطمئن ہی نہيں ہوتی
اوراس کے اندر ایسا ضمیر ہے جواللہ تعالی کے نور سے ہی زندہ ہوتا ہے ، اوراس میں ایک
نفس ہوتا ہے جواللہ تعالی کے انس اورذکر ومناجات و اورنماز و روزہ اوراللہ پر توکل
اوراس کی طرف توبہ کرنے کے علاوہ کسی اورچیزسے راحت و سکون حاصل نہيں کرتا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نےاپنی کتاب عزيز میں کچھ اس طرح فرمایا :
{ ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا پھرہم نے اس کوزندہ کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا
نور دے دیا کہ وہ اس کو لۓ ہوۓ آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے ، کیا ایسا شخص اس شخص کی
طرح ہوسکتا ہے ؟ جوتاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا } الانعام ( 122 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :
{ اللہ تعالی جسے ھدایت دینے کاارادہ کرے اس کا سینہ اسلام کے لیے کشادہ کردیتے
ہیں اورجسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ کردیتا ہے گویا کہ وہ آسمان میں چڑھ رہا
ہو } ۔
قبول اسلام نہ توتوقف کا محتاج ہے اورنہ ہی تردد کا اس لیے کہ قبول اسلام کی بنا
پر آگ سے نجات اوراللہ جبارو قہار کے غیظ وغضب سے سے چھٹکارا اوردنیا وآخرت کی
سعادت حاصل ہوتی ہے ، اور اللہ تعالی وہ ذات ہے جس نے آپ کوبھی اورآسمان وزمین بھی
پیدا فرماۓ ہیں اسی کی اطاعت و پیروی واجب اورضروری ہے چاہے اللہ تعالی کے علاوہ کوئ
قریبی رشتہ دار یا محبوب دوست ہی کیوں نہ ہو اس کی بات نہیں مانی جاسکتی ۔
آپ اسلام قبول کریں آپ کوسلامتی حاصل ہوگی اورآپ کے دونوں بچوں کے بارہ میں بھی
اللہ تعالی مددو تعاون فرماۓ گا اورآپ کوسب سختیوں اورمشکلات میں قوت و مضبوطی سے
نوازے گا ، اوریہ کون جانتا ہے کہ آپ اورآپ کا بھائ اپنے پورے خاندان کی نجات کے
لیے سبب بن جائيں ۔
اللہ تعالی نے اپنے نبی موسی علیہ السلام کوان کے بھائ ھارون علیہ السلام کے
بارہ میں فرمایا :
{ ہم عنقریب آپ کے بھائ کے ساتھ آپ کے بازومضبوط کریں گے } ۔
توموسی اور ھارون علیہما السلام دونوں نے مل کر فرعون اوراس کی قوم کودعوت الی
اللہ دی ۔
اب ہم اس محبوبہ کے بارہ میں یہ کہتے ہیں کہ آپ یہ خیال نہ کریں کہ حرام تعلقات
حق کی مدد کریں گے توآپ اسے اسلام اوراللہ تعالی کی طرف توبہ کرنے کی دعوت دیں اگرتووہ
توبہ کرلے توآپ اس سے اسلامی طریقے سےشادی کریں جواللہ تعالی کوپسند ہے ، اوراگر نہ
ہوسکے تواس پرافسوس نہ کریں اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جوکسی چيزکواللہ تعالی کے لیے چھوڑ دیتا ہے اللہ تعالی اس کے عوض میں اسے اس
سے اچھی اوربہتر چيز عطا کرتا ہے ) ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کوجلد ازجلد نعمت اسلام سے نوازے اوردنیا
میں سعادت کی زندگی نصیب فرماۓ اورآخرت میں کا میابی و کامرانی سے نوازے اورآپ کوہر
قسم کی برائ اورشر سے محفوظ رکھے ، اورہم خوشخبری کے انتظار میں ہیں ، والسلام ۔
واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
کچھ ماہ قبل میرا بھائ اسلام میں داخل ہوا جس کی بنا پراس کے اوروالدین کے درمیان بہت سی مشکلات پیدا ہوگئيں جوکہ عیسائ ہیں ۔
میرا اپنی محبوبہ سے بہت زيادہ تعلق ہے لیکن یہ بھی کچھ فائدہ نہیں دے رہا
مجھے علم نہیں کہ میں کیا کروں مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ ان دوچيزوں میں
سے مجھے ایک اختیار کرنی ہوگی یا تو اللہ تعالی کواوریا پھر اپنے گھراور
محبوبہ کو ۔
مجھے یہ بھی علم ہے کہ ان میں صحیح کیا ہے لیکن مجھے یہ علم نہیں کہ یہ کس
طرح اورکب کرونگا ؟ میں آپ کی نصیحت کا محتاج ہوں شکریہ ۔
الحمد للہ
آپ کے بھائ کومبارکباد ، آپ کے بھائ کومبارکباد ، آپ کے بھائ کومبارکباد ، اپنے بھائ
کوہمارا گرم جوشی والا سلام پہنچائيں اوراسے کہیں کہ ہم اس کے لیے ہزاروں میل دور
بیٹھے اس کے لیے دعا گو ہیں کہ اسے اسلام پرثابت قدمی نصیب ہو اوراللہ تعالی دین کی
سمجھ نصیب فرماۓ آمین ۔
آپ اسے یہ بھی بتائيں کہ اس کے عقیدہ اوراسلامی بھائ اس کے اسلام لانے کی خوشی
میں برابر کے شریک ہیں اگرچہ وہ ان کے نام اورنہ ہی ان کے ملکوں کے نام کا علم رکھتا
ہے ، اورمومنوں کی مثال بھی اسی طرح ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کرایک دوسرے کی
طاقت کا باعث بنتے ہیں ۔
اب ہم آپ کے سوال کی طرف آتے ہوۓ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ کوعلم ہے
کہ صحیح کیا ہے ، آپ کی یہ بات بہت ہی عظیم الشان ہے جس سے آپ نے ایک لمبا راستہ
مختصر کرلیا اور بہت لمبے وقت کوبھی ، اب ایک چيزباقی ہے کہ اس فیصلے کونافذ کیا جاۓ
جس کی تنفیذ والی جگہ کا بھی آپ کوعلم ہے ۔
اے عقل مند سائل ! اگر زندگی میں کوئ دین نہ ہوتو وہ کیسی زندگی ہوگي اور اس کی
کیاقدروقیمت ہے ؟ اس کے بغیر عمل اورکوشش کا کیا فائدہ اورجس میں اللہ تعالی کی رضا
شامل نہ ہووہ کام کس فائدے کا ؟
کیا اسی زندگی کا کوئ ذائقہ اورموت کے بعد نجات ہوگی ، کیا یہ ممکن ہے کہ اس طرح
موت کے بعد جنت کی نعمتیں حاصل ہوں گی اوراسلام میں داخل ہوۓ بغیر یہ سب کچھ مل جاۓ
گا ؟
اگر ہم اللہ تعالی کی عبادت نہ کریں توکس کی عبادت کريں ؟ کیا ہم اپنی خواہشات و
شہوات کی عبادت کریں ؟ کیا کوئ عقل مند راضي ہوگا کہ وہ کسی ختم ہونےوالی شرمگاہ کی
شہوت کا بندہ بن جاۓ ؟ یا پھر ایسے مال کا بندہ بن جاۓ توکچھ دیر کے بعد ختم ہوجاۓ
اوراس کا مالک اس دنیا فانی سے کوچ کرجاۓ ؟
بلاشبہ انسان میں ایک روح ہے جو اللہ تعالی کی عبادت کے بغیر مطمئن ہی نہيں ہوتی
اوراس کے اندر ایسا ضمیر ہے جواللہ تعالی کے نور سے ہی زندہ ہوتا ہے ، اوراس میں ایک
نفس ہوتا ہے جواللہ تعالی کے انس اورذکر ومناجات و اورنماز و روزہ اوراللہ پر توکل
اوراس کی طرف توبہ کرنے کے علاوہ کسی اورچیزسے راحت و سکون حاصل نہيں کرتا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نےاپنی کتاب عزيز میں کچھ اس طرح فرمایا :
{ ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا پھرہم نے اس کوزندہ کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا
نور دے دیا کہ وہ اس کو لۓ ہوۓ آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے ، کیا ایسا شخص اس شخص کی
طرح ہوسکتا ہے ؟ جوتاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا } الانعام ( 122 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :
{ اللہ تعالی جسے ھدایت دینے کاارادہ کرے اس کا سینہ اسلام کے لیے کشادہ کردیتے
ہیں اورجسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ کردیتا ہے گویا کہ وہ آسمان میں چڑھ رہا
ہو } ۔
قبول اسلام نہ توتوقف کا محتاج ہے اورنہ ہی تردد کا اس لیے کہ قبول اسلام کی بنا
پر آگ سے نجات اوراللہ جبارو قہار کے غیظ وغضب سے سے چھٹکارا اوردنیا وآخرت کی
سعادت حاصل ہوتی ہے ، اور اللہ تعالی وہ ذات ہے جس نے آپ کوبھی اورآسمان وزمین بھی
پیدا فرماۓ ہیں اسی کی اطاعت و پیروی واجب اورضروری ہے چاہے اللہ تعالی کے علاوہ کوئ
قریبی رشتہ دار یا محبوب دوست ہی کیوں نہ ہو اس کی بات نہیں مانی جاسکتی ۔
آپ اسلام قبول کریں آپ کوسلامتی حاصل ہوگی اورآپ کے دونوں بچوں کے بارہ میں بھی
اللہ تعالی مددو تعاون فرماۓ گا اورآپ کوسب سختیوں اورمشکلات میں قوت و مضبوطی سے
نوازے گا ، اوریہ کون جانتا ہے کہ آپ اورآپ کا بھائ اپنے پورے خاندان کی نجات کے
لیے سبب بن جائيں ۔
اللہ تعالی نے اپنے نبی موسی علیہ السلام کوان کے بھائ ھارون علیہ السلام کے
بارہ میں فرمایا :
{ ہم عنقریب آپ کے بھائ کے ساتھ آپ کے بازومضبوط کریں گے } ۔
توموسی اور ھارون علیہما السلام دونوں نے مل کر فرعون اوراس کی قوم کودعوت الی
اللہ دی ۔
اب ہم اس محبوبہ کے بارہ میں یہ کہتے ہیں کہ آپ یہ خیال نہ کریں کہ حرام تعلقات
حق کی مدد کریں گے توآپ اسے اسلام اوراللہ تعالی کی طرف توبہ کرنے کی دعوت دیں اگرتووہ
توبہ کرلے توآپ اس سے اسلامی طریقے سےشادی کریں جواللہ تعالی کوپسند ہے ، اوراگر نہ
ہوسکے تواس پرافسوس نہ کریں اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جوکسی چيزکواللہ تعالی کے لیے چھوڑ دیتا ہے اللہ تعالی اس کے عوض میں اسے اس
سے اچھی اوربہتر چيز عطا کرتا ہے ) ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کوجلد ازجلد نعمت اسلام سے نوازے اوردنیا
میں سعادت کی زندگی نصیب فرماۓ اورآخرت میں کا میابی و کامرانی سے نوازے اورآپ کوہر
قسم کی برائ اورشر سے محفوظ رکھے ، اورہم خوشخبری کے انتظار میں ہیں ، والسلام ۔
واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد